پ سے شروع ہونے والی شاعری| Urdu poetry

پرواز ہے دونوں کی اِسی ایک فضّا میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور

پرونا ایک ہی تسبیح میں ان بکھرے دانوں کو
جو مٌشکل ہے تو اس مٌشکل کو آساں کر کے چھوڑوں گا

پیکر تھَا وَفا کا مُحبت کا خُدا تھَا
وُہ شَخص زَمانے میں سَب سے جُدا تھَا

پوچھتا ہے جب کوئی ،کہ  دُنیا میں ، محبت ہے کہاں 
مسکرا دیتا ہوں میں،  اور یاد آتی ہے ماں

پیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھے 
میں جنگل میں پانی لایا کرتا تھا 

پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا
میں بھیگ جاؤں گا چھتری نہیں بناؤں گا

پرستش کی یاں تک کہ اے بت تجھے
نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے
پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ
افسوس تم کو میر سے صحبت نہیں رہی
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
پھول گل شمس و قمر سارے ہی تھے
پر ہمیں ان میں تمہیں بھائے بہت
پڑھتے پھریں گے گلیوں میں ان ریختوں کو لوگ
مدت رہیں گی یاد یہ باتیں ہماریاں
پرانے ہیں یہ ستارے فلک بھی فرسودہ
جہاں وہ چاہیے مجھ کو کہ ہو ابھی نوخیز
پاس تھا نایکامی صیاد کا اے ہم صفیر
ورنہ میں اور اڑ کے آتا ایک دانے کے لیے
پھر نظر میں پھول مہکے دل میں پھر شمعیں جلیں
پھر تصور نے لیا اس بزم میں جانے کا نام
پردۂ لطف میں یہ ظلم و ستم کیا کہیے
ہائے ظالم تیرا انداز کرم کیا کہیے
پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب
رشتۂ جسم و جاں کے بیچ جسم حرام ہو گیا
پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں
زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم
پھر اس گلی سے اپنا گزر چاہتا ہے دل
اب اس گلی کو کون سی بستی سے لاؤں میں
پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہل شوق کا
آپ اپنی آگ کے خس و خاشایک ہو گئے
پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا
پھر اسی بے وفا پہ مرتے ہیں
پھر وہی زندگی ہماری ہے
پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے
پیالہ گر نہیں دیتا نہ دے شراب تو دے
پرتو خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہوتے تک
پھونکا ہے کس نے گوش محبت میں اے خدا
افسون انتظار تمنا کہیں جسے
پر ہوں میں شکوے سے یوں راگ سے جیسے باجا
ایک ذرا چھیڑئیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے