Alif Poetry | الف سے شروع ہونے والے اشعار

اگر کھو گيا اک نشيمن تو کيا غم
مقامات آہ و فغاں اور بھي ہيں
اسي روز و شب ميں الجھ کر نہ رہ جا
کہ تيرے زمان و مکاں اور بھي ہيں
اٹھو ! مري دنيا کے غريبوں کو جگا دو
کاخ امرا کے در و ديوار ہلا دو
انائیں اہم ہیں فی الوقت
محبت، پھر سہی جاناں
اُس قوم کو شمشیر کی حاجت نہی رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورتِ فولاد
الفاظ و معاني ميں تفاوت نہيں ليکن
ملا کي اذاں اور مجاہد کي اذاں اور
اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے
افراد کے ہاتھوں ميں ہے اقوام کي تقدير
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی 
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن ، اپنا تو بن
	
اپنے کردار پہ ڈال کہ پردہ اقبال
 ہرشخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے
اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑدے 
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اُتر جائے تیرے دل میں میری بات
اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
نا حق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
اب تیرا بھی دور آنے کو ہے اے فقرِ غیّور  
کھا گئی روحِ فرنگی کو ہوائے زر و سیم 
اسے صبح ازل انکار کی جرات ہوئی کيونکر
 مجھے معلوم کيا ، وہ راز داں تيرا ہے يا ميرا؟
اگر کج رو ہيں انجم ، آسماں تيرا ہے يا ميرا 
مجھے فکر جہاں کيوں ہو ، جہاں تيرا ہے يا ميرا؟
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں
عاشق کونسی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں
اگر ہنگامہ ہائے شوق سے ہے لامکاں خالی
 خطا کس کی ہے يا رب! لامکاں تيرا ہے يا ميرا؟
اسی کوکب کی تابانی سے ہے تيرا جہاں روشن
 زوال آدم خاکی زياں تيرا ہے يا ميرا؟
اسی کوکب کی تابانی سے ہے تيرا جہاں روشن
 زوال آدم خاکی زياں تيرا ہے يا ميرا؟